۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
موسوی

حوزہ/اکثر معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہوتے جو ملعون عورتوں کی ظاہری خوبصورتی پر اپنا ایمان ختم کر دیتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آنلائن سہ روزہ مجالس غم کی پہلی مجلس خطاب فرماتے ہوئے اسلامک اسکالر سید موسوی رضا نے کہا دین اسلام اور نماز کے تحفظ کے لیے مولا علی علیہ السّلام شہید ہوئے،آگے موسوی رضا نے پریس کو بتایا کہ عزاداری چینل اور گوہر ایجینسی چینل پر چل رہے سہ روزہ مجالس غم جسکا انعقاد مولانا  سید علی عبّاس چھپر وی نے کیا ہے جسکی پہلی مجلس مولانا سید موسوی رضا صاحب نے خطاب کرتے ہوئے حضرت علی علیہ السّلام کی شہادت پر روشنی ڈالی ہے وہیں دوسری مجلس عالی جناب مولانا سید علی عباس چھپروی صاحب خطاب فرمائینگے تو تیسری اور آخری مجلس ڈاکٹر سید کلب رشید صاحب قبلہ خطاب فرمائینگے۔

مولانا موسوی رضا صاحب نے بتایا کے ١٩ رمضان غم مولا علی علیہ السّلام ہے۔ انہوں نے کہاکہ ابن ملجم لعنة  کوفہ آیا یہاں  اس کی نظر قطامہ ملعونہ پر پڑی  جو حسین اورخوبصورت  تھی اکثر معاشرے  میی ایسے لوگ بھی ہوتے جو ملعون عورتوں کی ظاہری خوبصورتی پر اپنا ایمان ختم کر دیتے ہیں اللہ ہمارے شیعوں کو مولا کے چاہنے والوں کو  محفوظ  رکھے،ابن ملجم دیکھتے ہی قطامہ پر عاشق ہو گیا  اور اسے شادی کی خواہش  کا اظہار  کیا  قطامہ ملعونہ کہتی ہے میی تم سے شادی کے لیے  تیار ہوں  مگر شرط یہ  ہے کہ تم  میرا مہر ادا کرو  میرے مہر میی خاص طور سے علی ابن ابی طالب علیہ السّلام کا سر بھی ہے۔

مجلس خطاب فرماتے ہوئے موسوی رضا نے آگے بتایا کہ ابن ملجم لعنت اللہ علیہ نے کہا مجھے منظور ہے ابن ملجم لعنة اللہ علیہ کا حوصلہ بڑھ گیا  اس لیے کے امیر شام نے علی علیہ السّلام کے قتل کے لیے جو انعام  و اکرام مقرر کیا تھا وہی کیا کم تھا کہ  اب قطامہ ملعونہ جیسی حسین عورت  بھی قتل  علی علیہ السّلام کی محرک بن گئی  اس فیصلے کے بعد  روزانہ  ابن ملجم تلوار  کو زہر میی بجھاتا  تھا اک دن ابن ملجم زہر میں بجھی ہوئی تلوار  لیے ہوے کوفہ کی راہوں میں گھوم رہا تھا کہ  اس کا گزر اس راستے سے ہوا  جہاں حضرت علی علیہ السّلام میثم  تمار کی دکان پر بیٹھے ہوئے تھے ابن ملجم منھ پھیر کر نکل گیا تاکہ مولا کی نظر نہ پڑے امیر المومنین علیہ السّلام نے ابن ملجم کو بلوایا اور کہا میثم یہی میرا قاتل ہے جس کی خبر رسوؒل اللہ دے گئے ہیں میثم نے کہا مولا  پھر آپ اسے قتل کیوں نہی کر دیتے  مو لا نے فرمایا میثم جرم سے پہلے بدلہ  لینا جایز نہیں ہے میثم نے کہا مولا پھر اسے کوفہ سے باہر نکلوا دیجئے امیر المومنین علیہ السّلام نے کہا اے میثم گناہ سے پہلے سزا نہیں ہے۔

مولانا نے بیان کیا کہ،راوی کہتا ہے کہ  جب ٤٠ ھ کا رمضان آیا تو مولا  تین ٣ لقمہ سے زیادہ کھانا نہیں کھاتے تھے اور جب کسی نے پوچھا کہ مولا آپ کی خوراک اس قدر مختصر  کیوں ہے فرمایا میں اس لیے اتنا کم کھاتا ہوں کہ مجھے خوف ہے کہ  میرے ہمسائے میں کوئی بھوکھا نہ سو رہا ہو اور یہ بھی چاہتا  ہو کہ پیش خدا شکم سیر ہو کر نہ جاؤں 19ویں شب ماه رمضان کو حضرت اپنی بیٹی ام کثوم کے یہاں  مہمان ہوئے، ام کلثوم نے افطار  کے وقت روٹی کے ساتھ دودھ اور نمک لا کر پیش کیا  تو امیرالمومنین علیہ السّلام نے فرمایا بیٹی آپ کو معلوم  ہے کہ تیرے باپ نے اک وقت میی دو غذا استعمال نہیں کی ہے بیٹی جب تک دودھ کا پیالہ نہ اٹھا لوگی تب تک میی افطار  نہ کرونگا مولا آپ کو یتیموں کا بڑا خیال رہتا تھا  آپ کی زندگی میی  مخلوق خدا بھوکھی نہیں سوئی کہ ١٩ رمضان کی شب آ گئی کائنات کے امیر نے یہ  شب بڑی بے چینی سے گزاری  کبھی حجرے میی جاتے کبھی حجرے سے باہر آجاتے تھے  یہاں  تک کہ جب صبح صادق کا وقت قریب آنے لگا حضرت گھر سے مسجد کی طرف روانہ ہونے لگے  تو گھر میی پلی ہوئی مرغابیوں نے چلانا شروع کیا یہ آواز سن کر امام حسن(ع) قریب آئے تو مولا نے فرمایا بیٹا حسن تم ان بے زبان جانوروں کا خیال رکھنا ان جانوروں  میی کبھی کوئی بھوکھا پیا سا نہ رہ جائے،اے بیٹا حسن اگر تم سے ان جانوروں  کے آب ودانہ کا انتظام  نہ  ہو سکے تو انہی آزاد کر دینا اس لیے کے میی کسی کا بھی بھوکا پیاسا رہنا برداشت نہیں کر سکتا، جس سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ علوی درسگاه کے تربیت یافتہ لوگوں کو چاہیئے کہ جانوروں کا بھی خیال رکھیں۔

 یاد رہے  علی علیہ السّلام سے جانوروں کا بھوکھا پیاسا رہنا نہیں دیکھا گیا جبکہ آپ ہی کی اولاد کو کربلا میی ٣ دن تک بھوکھا پیا سا رکھا گیا۔مولانا نے اپنے بیان کے آخر میں بی بی  زینب صلواة علیہا بیبی کلثوم صلواة علیہا، معصومین علیہم السّلام اور امام  زمانہ علیہ السّلام کی بارگاه میں تعزیت  پیش کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .